رچرڈ ڈاکنز
مترجم اور ایڈیٹر: لسان انڈیا
ہمارے سکُولوں میں “ذہِین ترتِیب” کی تعلِیم دی جارہی ہے؛ مُعلِموں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ نظریہِ اِرتقاء کے در پردہ “تنازعہ کی تعلِیم” بھی دیں۔ اصل میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ ڈاکِنز شواہِد کی دبِیز تِہوں کو چھانتے ہیں ـــ قُدرتی اِنتخاب کے زِندہ نمُونوں سے لے کر حِجریہ کے ریکارڈ تک؛ اُن قُدرتی گھڑیوں سے لے کر جواِرتقاء کے وسِیع ادوار کا شُمار کرتی ہیں، ترّقی کی منازِل سے گُزرتے ہوئے جنین تک؛ سطح زمِین کی عماریات سے لیکر سالماتی جینیات تک ـــ اور اِس زاوئے کے حق میں ناقابِلِ شکست مُقدّمہ پیش کرتے ہیں کہ “ہم اپنے آپ کو حیات کے پھلتے پھُولتے درخت کی ایک نازُک ٹہنی پر بیٹھا پاتے ہیں، اور یہ کوئی حادثہ نہیں، بلکہ با ترتِیب اِنتخاب کے زریعئے ہونے والے اِرتقاء کا براہِ راست نتِیجہ ہے”۔